Monday 8 September 2014

Dr. G.R.Kanwal views: Ghazal

Dr. G.R.Kanwal views: Ghazal: غزل ڈاکٹر جی۔ آر۔ کنولؔ قفس تو گلستاں میں بھی بہت ہیں شکاری آشیاں میں بھی بہت ہیں نصابِ زندگی سے جو الگ ہے سوال اس اِمتحاں...

Ghazal

غزل
ڈاکٹر جی۔ آر۔ کنولؔ

قفس تو گلستاں میں بھی بہت ہیں
شکاری آشیاں میں بھی بہت ہیں

نصابِ زندگی سے جو الگ ہے
سوال اس اِمتحاں میں بھی بہت ہیں

کھلا یہ راز اک رہبر سے مل کر
کہ رہزن کارواں میں بھی بہت ہیں

جہاں معمار بستے ہیں ازل سے
خرابے اُس جہاں میں  بھی بہت ہیں

جو طوفاں اٹھتے ہیں روئے زمیں پر
سنا ہے آسماں میں بھی بہت ہیں

بہت کردار ہیں قصّے میں ان کے
ہماری داستاں میں بھی بہت ہیں

ادب کے آسماں کو چھونے والے

کنولؔ اردو زبان میں بھی بہت ہیں

Friday 13 June 2014

GHAZAL

غزل
ڈاکٹر جی۔ آر۔ کنول
غم سے پیچھا چھڑانا مشکل ہے
دوستو! مُسکرانا مشکل ہے

اِس قدر تیز چل رہی ہے ہوا
آشیانہ بچانا مشکل ہے

تھک کے بیٹھا ہوں کوئے جاناں میں
اب کہیں اور جانا مشکل ہے

وہی چہرے اب اصلی چہرے ہیں
جن سے پردہ ہٹانا مشکل ہے

قیس صحرا میں لکھ گیا ہے کہیں
آگ دل کی بجھانا مشکل ہے

اپنی بربادیوں کا افسانہ
ہر کسی کو سنانا مشکل ہے

وہ نہ بچھڑے کنول کبھی مجھ سے
جس کا پھر لوٹ آنا مشکل ہے